ویگنر گروپ کو فوج میں شمولیت کی پیشکش کی مگر پریگوزن نے انکار کر دیا : پیوٹن

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ویگنر نجی ملیشیا کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے اپنے ساتھی جنگجوؤں کو کی گئی روسی فوج میں شمولیت کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ویب ڈیسک :99نیوز ایچ ڈی :
تفصیلات کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا کہ ماسکو میں ہونے والے حالیہ مذاکرات میں کئی ویگنر کمانڈرز نے نجی ملیشیا کی ایک سینیئر شخصیت کی سربراہی میں اس منصوبے کی حمایت کی تھی تاہم پریگوزن کا جواب تھا کہ اس کے جوان اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ کریملن میں 29 جون کو ہونے والی میٹنگ میں پریگزون سمیت 35 ویگنر کمانڈروں نے شرکت کی تھی، جہاں میں نے انہیں فوج میں خدمات جاری رکھنے سمیت کچھ ملازمتوں کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ جب میں ویگنر کمانڈرز سے یہ باتیں کر رہا تھا تب ان میں سی کئی کمانڈرز اپنا سر ہلا رہے تھے تاہم پریگوزن جو سب سے آگے بیٹھنے کی وجہ سے پیچھے بیٹھے کمانڈروں کو نہیں دیکھ پا رہے تھے، کہنے لگے کہ نہیں ہمارے جوان اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہ ویگنر گروپ کو ایک فائٹنگ یونٹ کے طور پر برقرار رکھیں گے؟ پیوٹن نے جواب دیا کہ ویگنر کا کوئی وجود نہیں ہے، ہمارے پاس نجی فوج رکھنے سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے اس لیے کہتا ہوں کہ یہ وجود ہی نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل معاملہ ہے کہ ویگنر گروپ کو کس طرح قانونی بنایا جائے، اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یوگینی پریگوزن کو اپنی بغاوت کے بعد زہر دیے جانے کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ صرف خدا جانتا ہے کہ وہ کیا کرے گا، ہمیں تو یہ تک نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہے اور اس کے روسی صدر پیوٹن کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں، اگر میں اس کے جگہ ہوتا تو میں اپنے کھانے کے معاملات میں بہت ہی احتیاط کرتا اور اپنے مینیو پر گہری نظر رکھتا۔ہیلسنکی میں نارڈک رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ میں پیٹون کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہے، وہ پہلے ہی جنگ ہار چکے ہیں۔ اس لیے پیٹون کو فیصلہ کر لینا چاہیے کیونکہ یہ جنگ جاری رکھنا اب معاشی یا سیاسی اعتبار سے روس کے مفاد میں نہیں ہے۔ روس کیلئے یوکرین میں کامیابی سمیٹنے والے نیم فوجی دستے ویگنر گروپ نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے روسی وزیردفاع کو ہٹانے کیلئے اپنے جنگجو یوکرین سے روس روانہ کردیےتھے تاہم بیلاروسی صدر کی مداخلت پر معاملات حل ہوجانے کے بعد ویگنر چیف نے اپنے دستے واپس بلاکر یوکرینی محاذوں پر دوبارہ تعینات کردیے تھے۔