معصومیت کی انتہا یا کچھ اور اے ڈی جی سائبر کرائم کھلے عام لون ایپس کی جانب سے صارف کے موبائل کا پرسنل ڈیٹا لینے سے انجان

اے ڈی جی سائبرکرائم کا کہنا ہے کہ قرض دینے والی کمپنیوں کو تصاویر اور کانٹیکٹ لسٹ تک رسائی کی اجازت نہیں۔لیکن دیکھنے میں یہ ایا ہے کہ اب تک جتنی بھی لون ایپس مارکیٹ میں آئی ہیں وہ سب سے پہلے صارف کے موبائل کے پرسنل ڈیٹا تک رسائی حاصل کرتے ہیں
ویب ڈیسک ؛99نیوز ایچ ڈی :
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (اے ڈی جی) سائبر کرائم ونگ احمد اسحاق جہانگیر کا کہنا ہے کہ قرض دینے والی 9 نجی ایپس کمپنیاں لائسنس یافتہ ہیں مگر لائسنس یافتہ کمپنیوں کو بھی کسی شخص کی تصاویر گیلری اور کانٹیکٹ لسٹ تک رسائی کی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو ہراساں کیا جاتا ہے تو ایف آئی اے کیس لیتی ہے، متاثرہ شخص مسعود کا معاملہ رپورٹ ہوا تو ایکشن لیا گیا۔احمد اسحاق جہانگیر کا کہنا تھا کہ ان اداروں کو ایسے فلٹرز لگانے ہوتے ہیں کہ ایسی چیزیں مارکیٹ میں نہ آئیں۔لیکن شائد ہمارے اے ڈی جی سائبر کرائم نے تو معصومیت اور لاعلمی کی انتہا ہی کر دی۔وہ اس بات سے ہی لاعلم ہیں کہ یہ لون ایپس کمپنیاں سب سے پہلے صارف کے موبائل کے پرسنل ڈیٹا تک رسائی حاصل کرتی ہیں اور پھر لون دیا جاتا ہے۔اور یہ بات پورے ملک میں بہت سے لوگوں کے علم میں یے تو پھر اے ڈی جی سائبر کرائم کیسے اس سے لاعلم رہ گئے۔اس سے قبل ان ایپس کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔
متاثرہ شخص مسعود کی خودکشی کے بعد ایف آئی اے نے سیدپور روڈ پر آن لائن لون ایپس کے دفاتر پرچھاپے مارے تھے، چھاپوں کے دوران ریکارڈ قبضے میں لیکر تین دفاتر سیل کرنے کے علاوہ بلیک میلنگ میں ملوث آن لائن لون ایپس کے 9 ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق ملزمان نے بتایا کہ ہرسیکشن کوکالزکرنے کے الگ الگ کام سونپے جاتے تھے، ڈی زیرو، ڈی 1، ڈی 2، ڈی ایس 1، ڈی ایس 2 اور ڈی ایس3 کے نام سے سیکشن تھے، لون ایپس کے ذریعے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جاتی تھی، ذاتی ڈیٹا لے کر متاثرہ شہریوں کو ہراساں کیا جاتا تھا۔ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ چھاپے کے دوران بڑی تعداد میں دستاویزات، کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس اور سمز برآمد کی گئی ہیں۔لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب ان لون ایپس کمپنیوں کو اجازت ہی نہیں تھی صارف کے موبائل کا پرسنل ڈیٹا حاصل کرنے کی تو یہ اب تک کھلے عام ایسے کام کیسے کر رہی ہیں۔