چمن جیل سے قیدیوں کے بھاگنے کے حیرت انگیز انکشافات

چمن کے سب جیل سے قیدیوں کو فرار میں کس کی مدد حاصل تھی؟ کیا کوئی کالی بھیڑ قیدیوں سے ملی ہوئی تھی؟ قیدیوں کی فرار ہو جانے کے معاملے پر معطل بیرک انچارج کے انکشاف نے نئے سوال کھڑے کردیے۔

ویب ڈیسک :99نیوز ایچ ڈی :
تفصیلات کے مطابق معطل بیرک انچارج نے انکشاف کیا ہے کہ قیدی بھاگنے کا پلان بنائے بیٹھے تھے لیکن پولیس مذاق سمجھ رہی تھی۔چمن کی سب جیل سے فرار 17میں سے 13 قیدیوں کا اب تک کچھ پتا نہيں چل سکا، مقابلے میں 1 ہلاک، 2 زخمی حالت میں گرفتار اور ایک مفرور کو گرفتار کرلیا گيا تھا۔جیل میں سی سی ٹی وی کیمرے نہ لگے ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔غفلت برتنے پر پولیس کوئیک ریسپانس فورس اور سی آئی اے کے انچارج کو بھی تبدیل کردیا گیا۔29 جون کو چمن کے سب جیل میں قید سنگین مقدمات میں ملوث 17 قیدی، اہلکار سے اسلحہ چھین کر جیل سے فرار ہو گئے تھے۔
پولیس کے مطابق قیدیوں نے نماز عید کیلئے بیرک سے نکلتے ہوئے جیل اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے بعد اہلکار سے اسلحہ چھین کر فرار ہو گئے۔بیرک انچارج کا کہنا ہے کہ بیرک نمبر4 میں 302 اور سنگین جرائم میں ملوث ملزمان قید تھے۔بیرک نمبر4 کے قیدیوں کو نماز پڑھنے کیلئے نکالا تو سب نے ایک ساتھ حملہ کردیا۔دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے چمن جیل پر حملے اور 17 خطرناک قیدیوں کے فرار کا نوٹس لے لیا تھا۔انہوں نے خطرناک قیدیوں کے فرار کے واقعے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔